سورة الواقعة - آیت 57

نَحْنُ خَلَقْنَاكُمْ فَلَوْلَا تُصَدِّقُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ہم نے تمہیں پیدا کیا ۔ پھر تم سچ کیوں نہیں مانتے ؟

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

(57۔67) اب سنو ! اصل استبعاد کا جواب جو تم کہتے ہو کہ مر کر کوئی جاندار کس طرح زندہ ہوسکتا ہے پس غور کرو ہم ہی نے تم کو پیدا کیا۔ کہاں سے کہاں تک تم نے ترقی کی۔ اس کا ثبوت تمہارے حالات بتارہے ہیں کیا تمہاری جوانی کی حالت اس ابتدائی حالت سے مشابہت رکھتی ہے جو تم کو بطن مادر میں اور اس کے بعد حاصل ہوتی ہے۔ اس حالت میں دیکھنے والا تم کو جوانی میں دیکھے تو باور کرسکتا ہے کہ تم وہی ہو؟ ہرگز نہیں۔ پس جس طرح ان مختلف مراتب سے گذرتے ہوئے خالق نے تم کو اس آخری مرتبے تک پہنچایا ہے اسی طرح فنا کے بعد دوسری صورت میں تم کو پیدا کرے گا۔ پھر تم اتنا ثبوت ہوتے ہوئے بھی وعدہ الٰہی متضمن حشر اجساد کی تصدیق کیوں نہیں کرتے۔ آئو ذرہ تفصیل سے سنو ! بتائو جو پانی تم ارحام نساء میں ٹپکاتے ہو۔ جس سے تمہاری اولاد پیدا ہوتی ہے وہ اولاد بلکہ وہ پانی بھی خود تم پیدا کرتے ہو۔ یا ہم پیدا کرتے ہیں ؟ انصاف اور ایمان سے بتانا اس سے اصل بات کا پتہ چل جائے گا۔ تمہارا خیال اگر یہ ہو کہ تم پیدا کرتے ہو تو جن کے ہاں اولاد پیدا نہیں ہوتی ان سے بھی ذرہ دریافت کرو کہ ان کے ہاں کیوں پیدا نہیں ہوتی۔ تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ اصل بات وہی ہے جو ہم بتاتے ہیں کہ ہم اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے اور ہم ہی نے تمہارے حق میں موت مقرر کر رکھی ہے ایک وقت پر پہنچ کر تم خود بخود معدوم ہوجاتے ہو اور ہوجائو گے اور اگر خیال کرو کہ ہم سے کہیں چھپ جائو گے ایسے کہ ہم تم کو گرفتار نہ کرسکیں گے تو یہ خیال تمہارا غلط ہے کیونکہ ہم تمہارے گرفتار کرنے پر قادر ہیں اور اس سے بھی عاجز نہیں کہ اسی دنیا میں اسی حالت میں تمہاری شکلیں بدل دیں۔ اور تم کو ایک ایسی صورت میں پیدا کردیں جو تم نہیں جانتے ہو۔ یعنی کسی برے سے برے حیوان کی صورت میں مبدل کردیں اور اگر غور کرو تو تم کو ایک ہی مثال کافی ہے کہ تم پہلی پیدائش کو جو تم پر اور تمہاری اولاد پر آچکی ہے جان چکے ہو۔ جس سے تم سب موجود ہو۔ غور کرو کس طرح تم بنے اور کس طرح ترقی یاب ہوئے اور کس طرح بڑھتے گئے۔ یہاں تک کہ پیر مردبن گئے۔ پھر تم نصیحت کیوں نہیں پاتے ہو۔‘ یعنی یہ بات کیوں نہیں سمجھتے کہ جس اللہ نے ہم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہ دوسری مرتبہ بھی پیدا کرسکتا ہے۔ ضرور کرسکتا ہے اور کرے گا اور سنو ! بھلا بتائو تو سہی تم لوگ جو کھیتی باڑی کرتے ہو اس سے جو پیدا ہوتا ہے وہ تم اگاتے ہو۔ یا ہم اگاتے ہیں۔ کون ایسا عقلمند ہے جو کہے میں اگاتا ہوں۔ نہیں بلکہ تم بھی یہی کہو گے۔ نہ بارد ہوا تا نہ گوئی ببار زمین نآورد تانگوئی بیار سنو ! آج تم جو غلہ کھا رہے ہو اگر ہم چاہتے تو اس کو چورا چورا کردیتے نہ دانے تمہارے ہاتھ لگتے نہ بھوسہ۔ نہ تم کھاتے نہ تمہارے مویشی۔ پھر تم باتیں بناتے اور افسوس کرتے رہ جاتے۔ یہی کہتے نہ ؟ کہ ہائے ہم مقروض ہوگئے ہائے اتنی پیداوار بھی نہ ہوئی کہ ہم سرکاری معاملہ ہی ادا کرتے۔ نہ مہاجن کا روپیہ ادا ہوا۔ بلکہ سچ تو یہ ہے کہ ہم بڑے ہی بدنصیب محروم ہیں۔ کہ پکی پکائی کھیتی ہماری ضائع ہوگئی یہ دوسرا سوال تھا جو ختم ہوا۔