وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ أَسَاءُوا بِمَا عَمِلُوا وَيَجْزِيَ الَّذِينَ أَحْسَنُوا بِالْحُسْنَى
اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کا ہے تاکہ بدکاروں کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور نیک کرداروں کا اچھا بدلہ دے
(31۔32) اور جو کچھ آسمان وزمین میں ہے سب اللہ ہی کی ملک ہے۔ تو کیا وہ اپنے مملوک سے بے خبر ہوجائے کیسے ہوسکتا ہے اس مالکیت کا نتیجہ یہ ہوگا کہ آخرت میں برے کام کرنے والوں کو ان کے کاموں برا بدلہ دے گا اور نیک کام کرنے والوں کو نیک عوض عطا کرے گا۔ چونکہ ایک روز ایسا ضرور آنے والا ہے اس لئے ابھی سے اعلان کیا جاتا ہے کہ جو لوگ بڑے بڑے گناہ کے کاموں سے اور بالخصوص بے حیائی اور فحش امور سے بچتے رہتے ہیں مگر چھوٹی چھوٹی لغزشیں ان سے ہوجاتی ہیں جو تقاضائے بشریت ہے تو ایسے پرہیزگاروں کے لئے تمہارے پروردگار کی بخشش بڑی وسیع ہے وہ ان کو گھیر لے گی اور ان کی سب لغزشوں کو مٹا دے گی وہ تمہارے حال سے اس وقت سے خوب واقف ہے جب اس نے تم کو یعنی تمہارے باپ آدم کو زمین کی مٹی سے پیدا کیا تھا اور اس وقت سے بھی پہلے سے تمہارا واقف راز ہے۔ جب تم اپنے مائوں کے رحموں میں بچے تھے۔ دنیا کی کسی چیز سے واقف نہ تھے نہ اچھے برے کام کی تمہیں واقفیت تھی۔ بیرون رحم آکر اب جو تم کو خبر ہوئی تو یہ سب اللہ تعالیٰ کے بتانے اور سکھانے سے ہوئی پس تم اپنے آپ کو پاک صاف نہ سمجھا کرو۔ اللہ متقی لوگوں کو خوب جانتا ہے۔ اس سے کوئی چھپا نہیں نہ اسے بتانے کی حاجت ہے جو لوگ کچھ نیک کام کرتے ہیں وہ تو رہے بجائے خود جو کچھ بھی نہیں کرتے وہ بھی اپنے آپ کو پاک وصاف جانتے ہیں