يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ إِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا
اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ فائدہ دوں ۔ تمہیں اچھی طرح سے رخصت کروں
(28۔30) پس اے نبی ! تو اپنی بیویوں سے کہہ دے کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور زیب و زینت چاہتی ہو اور اس لئے مجھے تنگ کرتی ہو کہ میں تم کو فاخرہ لباس اور زیورات بنا دوں تو بہتر ہے آئو میں تمہیں کچھ دے دلا کر خوش اسلوبی سے چھوڑ دوں کیونکہ مجھ درویش کے گھر میں اس قسم کے جھگڑے غیر موزوں ہیں کیا تم نے نہیں سنا کہ قرار درکف آزادگاں نگیر و مال نہ صبر درد دل عاشق نہ آب در غربال (زیور کی خواہش عورتوں میں طبعی امر ہے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ کی ازواج مطہرات نے حسب عادت مستورات کے زیب و زینت کے سامان کچھ طلب کئے اور بضد طلب کئے تو اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (منہ) (اس طرح ترجمہ کرنے میں اشارہ ہے کہ منکن میں من بیانیہ ہے نہ بیعضیہ۔ اس لئے کہ دوسری آیت میں کل ازواج مطہرات کو طیبات کہا ہے الطیبت للطیبین والطیبون للطیبات۔ پس اس جگہ من تبعیضیہ مراد لینا صیح نہیں (منہ) دیوانہ کنی و ہر دو جہانش بخشی دیوانہ تو ہر دو جہاں راچہ کند اور اگر تم میری ہدایت کی تابع ہو کر اللہ اور رسول کی خوشنودی اور دار آخرت کی زندگی کو چاہتی ہو تو سنو ! اللہ تعالیٰ نے تم ! نیکو کاروں کے لئے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے سنو ! اللہ تعالیٰ خود تم کو مخاطب کر کے یوں ارشاد فرماتا ہے اے پیغمبر کی بیویو ! یہ مت سمجھنا کہ تم ازواج مطہرات ہو کر کسی ایسے رتبے پر پہنچ گئی ہو کہ کسی طرح کا تم سے مواخذہ نہ ہوگا بلکہ یاد رکھو کہ جو کوئی تم میں سے کوئی ناشائستہ حرکت کرے گی اس کو دوسروں کی نسبت دگنا عذاب کیا جائے گا اور اللہ کے نزدیک یہ کام بہت آسان ہے اور جو کوئی تم میں سے اللہ کی اور اس کے رسول کی تابعدار رہے گی اور نیک کام کرے گی تو ہم اس کو دوسروں سے دگنا ثواب دیں گے اور ہم نے اس کے لئے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے۔