سورة النور - آیت 2

الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ ۖ وَلَا تَأْخُذْكُم بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۖ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

زنا کار عورت اور زنا کار مرد ، ان میں سے ہر ایک کے سو در سے مارو ، اور چاہئے کہ تمہیں ان پر اللہ کا حکم جاری کرنے میں ترس نہ آئے ، اگر تم اللہ اور آخری دن پر ایمان رکھتے ہو ، اور چاہئے کہ انکی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت موجود ہو (ف ١) ۔

تفسیر ثنائی - ثنا اللہ امرتسری

ایک ضروری حکم سب سے پہلے سنو ! جس کی تیل سے دنیا میں راحت پیدا ہوتی ہے اور اخلاق میں تہذیب آتی ہے وہ یہ ہے کہ زنا کاری کو بند کرو کیونکہ اس سے کئی ایک فسادات برپا ہوتے ہیں کئی ایک جانیں ضائع ہوتی ہے پس تم کو اس کی بندش کی تجویز یہ بتلائی جاتی ہے کہ زانی اور زانیہ یعنی مردو عورت ہر ایک کو حاکم کے حکم سے سو درے سے بید رسید کرو اور خوب مارو اور اللہ کا حکم جاری کرنے تم ان پر کسی طرح کا ترس نہ کرو اگر تم کو اللہ پر اور پچھلے دن پر ایمان ہے تو ایسا ہی کرنا اور سنو ! ان بدمعاشوں کی سزا صرف یہی نہیں کہ ان کو اندر گھس کر عزت سے بید رسید کرو نہیں بلکہ میدان میں علی الاعلان لگائو اور ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کی ایک جماعت حاضروں کو سنائیں