وَقَالَتْ أُولَاهُمْ لِأُخْرَاهُمْ فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہم پر کچھ فضیلت نہیں ہے ، سو تم بھی اپنے اعمال کے سبب عذاب چکھو ۔
﴿ وَقَالَتْ أُولَاهُمْ لِأُخْرَاهُمْ﴾” اور کہیں گے ان کے پہلے پچھلوں کو ” یعنی وہ اپنے پیروں کاروں سے کہیں گے : ﴿فَمَا كَانَ لَكُمْ عَلَيْنَا مِن فَضْلٍ﴾” پس کچھ نہ ہوئی تم کو ہم پر بڑائی“ یعنی ہم گمراہی، ضلالت اور عذاب کے اسباب اختیار کرنے میں مشترک ہیں۔ تمہیں ہم پر کون سی فضیلت ہے؟ ﴿قَالَ ﴾یعنی اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ﴿لِكُلٍّ ضِعْفٌ﴾ ” تم میں سے ہر ایک کے لئے دوگنا عذاب ہے“ ﴿فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ ﴾ ” اب چکھو عذاب بسبب اپنی کمائی کے“ لیکن یہ معلوم ہے کہ سرداروں اور ائمہ ضلالت کو ان کے پیروکاروں کی نسبت زیادہ سخت اور برا عذاب دیا جائے گا۔ جیسے ائمہ ہدی کو ان کے متبعین کے ثواب کے مقابلے میں زیادہ بڑی نعتموں سے نوازا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ﴾(النحل:16؍88)” وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا ہم انہیں عذاب پر عذاب دیں گے اس پاداش میں کہ وہ فساد برپا کرتے تھے۔ “ یہ آیت کریمہ اور اس قسم کی دیگر آیات دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی آیات کی تکذیب کرنے والوں کی تمام اقسام جہنم میں ہمیشہ رہیں گی، اس کی اتھاہ گہرائی میں سب اکٹھے ہوں گے اگرچہ عذاب کی مقدار میں ان کے اعمال، عناد، ظلم اور افترا پردازی کے مطابق تفاوت ہوگا اور ان کی وہ محبت و مودت جو دنیا میں ان کے مابین تھی، قیامت کے روز دشمنی اور ایک دوسرے پر لعنت میں بدل جائے گی۔