يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ يَنزِعُ عَنْهُمَا لِبَاسَهُمَا لِيُرِيَهُمَا سَوْآتِهِمَا ۗ إِنَّهُ يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ
اے بنی آدم (علیہ السلام) تمہیں شیطان نہ بہکاوے ، جیسے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکالا ان کے کپڑے ان پر سے کھینچتا تھا ، کہ ان کو ان کی شرمگاہیں دکھلائے ، شیطان اور اس کی قوم تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں کہ جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطانوں کو بےایمانوں کا دوست بنا دیا ہے ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ اولاد آدم کو ڈراتا ہے کہ شیطان کہیں تمہارے ساتھ بھی وہی کچھ نہ کرے جو اس نے تمہارے جد امجد آدم کے ساتھ کیا تھا، چنانچہ فرماتا ہے : ﴿يَا بَنِي آدَمَ لَا يَفْتِنَنَّكُمُ الشَّيْطَانُ ﴾” اے آدم کی اولاد ! نہ بہکائے تم کو شیطان“ یعنی ایسا نہ ہو کہ وہ تمہارے سامنے گناہ اور معاصی کو آراستہ کر کے تمہیں ان کی طرف بلائے اور ترغیب دے اور تم اس کی اطاعت کرلو ﴿كَمَا أَخْرَجَ أَبَوَيْكُم مِّنَ الْجَنَّةِ ﴾ ”جیسے اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکلوایا“ اور انہیں بلند ترین مقام سے اتار کر فرو ترین مقام پر پہنچا دیا۔ پس اس سے بچو وہ تمہارے ساتھ بھی وہ کچھ کرنا چاہتا ہے، وہ تمہیں گمراہ کرنے کی کوشش میں ذرہ بھر کوتاہی نہیں کرتا جب تک کہ تمہیں فتنے میں مبتلا نہ کر دے۔ اس لئے تم اس سے اپنا بچاؤ کرتے رہو اور اس کے مقابلے میں زرہ بکتر پہنے رکھو اور جن راستوں سے داخل ہو کر وہ تم پر شب خون مارتا ہے، ان راستوں سے غافل نہ رہو۔ ﴿ إِنَّهُ ﴾ ” بے شک وہ“ دائمی طور پر تمہاری نگرانی کرتا ہے ﴿يَرَاكُمْ هُوَ وَقَبِيلُهُ ﴾ ” وہ اور اس کے قبیلے کے شیاطین جن تمہیں اس مقام سے دیکھتے ہیں“ ﴿مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ۗ إِنَّا جَعَلْنَا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ لِلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ ﴾” جہاں سے تم ان کو نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیاطین کو ان لوگوں کا دوست بنا دیا جو ایمان نہیں لاتے۔“ پس عدم ایمان ہی انسان اور شیطان کے درمیان دوستی اور موالات کے عقد کا موجب ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿إِنَّهُ لَيْسَ لَهُ سُلْطَانٌ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَىٰ رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ إِنَّمَا سُلْطَانُهُ عَلَى الَّذِينَ يَتَوَلَّوْنَهُ وَالَّذِينَ هُم بِهِ مُشْرِكُونَ﴾(النحل :16؍99۔100)” جو مومن ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں ان پر اس کا کوئی اختیار نہیں۔ اس کا اختیار تو ان لوگوں پر ہے جو اس کو اپنا دوست بناتے ہیں اور اس کے سبب سے اللہ کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔ “