سورة الانعام - آیت 114

أَفَغَيْرَ اللَّهِ أَبْتَغِي حَكَمًا وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا ۚ وَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ فَلَا تَكُونَنَّ مِنَ الْمُمْتَرِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

سو کیا میں اللہ کے سوا کسی غیر منصف مقرر کروں اور اسی نے تمہاری طرف واضح کتاب نازل کی اور جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ وہ واقعی تیرے رب کی نازل کی ہوئی ہے پس تو (اے محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) شک کرنے والوں میں نہ ہو (ف ١) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان سے کہہ دیجیے ﴿أَفَغَيْرَ اللَّـهِ أَبْتَغِي حَكَمًا﴾ ” کیا میں اللہ کے سوا کوئی منصف تلاش کروں“ اور اس کے پاس اپنے فیصلے لے کر جاؤں اور اس کے اوامرو نواہی کی پابندی کروں؟ کیونکہ غیر اللہ حاکم نہیں محکوم ہوتا ہے اور مخلوق کے لئے ہر تدبیر اور ہر فیصلہ، نقص، عیب اور ظلم و جور پر مشتمل ہوتا ہے اور جسے حاکم بنانا واجب ہے، وہ صرف اللہ وحدہ لاشریک لہ کی ذات ہے جو خلق و امر کی مالک ہے۔﴿ وَهُوَ الَّذِي أَنزَلَ إِلَيْكُمُ الْكِتَابَ مُفَصَّلًا﴾ حالانکہ اسی نے اتاری ہے تم پر کتاب واضح“ یعنی جس میں حلال و حرام، احکام شریعت اور دین کے اصول و فروغ واضح کئے گئے ہیں، اس کی توضیح سے بڑھ کر کوئی توضیح نہیں، اس کی دلیل سے روشن کوئی دلیل نہیں، اس کے فیصیل سے اچھا کوئی فیصلہ نہیں اور اس کی بات سے زیادہ درست کسی کی بات نہیں کیونکہ اس کے احکام حکمت و رحمت پر مشتمل ہیں۔ کتب سابقہ کے حاملین یہود و نصاریٰ اس حقیقت کو پہچانتے ہیں ﴿ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ مُنَزَّلٌ مِّن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ ۖ﴾” (اور) جانتے ہیں کہ وہ آپ کے رب کی طرف سے ٹھیک نازل ہوئی ہے“ اسی لئے اخبار سابقہ اس کی موافقت کرتی ہیں (فلاتکونن من الممترین) پس آپ اس بارے میں شک و شبہ میں مبتلا نہ ہوں۔