وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا ۚ فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ
اور میں کیوں ان سے ، ڈروں جن کو تم شریک کرتے ہو ، اور تم اس سے نہیں ڈرتے کہ تم خدا کے ساتھ ایسوں کو شریک کرتے جن کی اس نے تم پر کوئی سند (ف ١) ۔ نہیں اتاری ، سو اب دونوں فرقوں میں سے امن کا کوئی زیادہ حقدار ہے ، اگر تم سمجھ رکھتے ہو ۔
﴿وَكَيْفَ أَخَافُ مَا أَشْرَكْتُمْ﴾ ” اور میں کیوں کر ڈروں ان سے جن کو تم شریک کرتے ہو“ دراں حالیکہ یہ معبود ان باطل، عاجز محض اور کسی قسم کا فائدہ پہنچانے سے محروم ہیں ﴿وَلَا تَخَافُونَ أَنَّكُمْ أَشْرَكْتُم بِاللَّـهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا﴾” اور تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم اللہ کا ایسی چیزوں کو شریک ٹھہراتے ہو جس پر اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری“ یعنی سوائے خواہش نفس کی پیروی کے اس پر کوئی دلیل نہیں ﴿فَأَيُّ الْفَرِيقَيْنِ أَحَقُّ بِالْأَمْنِ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ ” پس کون سا گروہ امن کا زیادہ مستحق ہے اگر تم جانتے ہو؟“