وَالَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا صُمٌّ وَبُكْمٌ فِي الظُّلُمَاتِ ۗ مَن يَشَإِ اللَّهُ يُضْلِلْهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ
اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ، وہ تاریکیوں میں بہرے اور گونگے ہیں ، جسے چاہئے اللہ گمراہ کرے ، اور جسے چاہے راہ راست پر لائے ،
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ کی آیات اور اس کے رسولوں کی تکذیب کرنے والوں کا حال بیان ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے آپ پر ہدایت کے دروازے بند کر کے ہلاکت کے دروازے کھول لئے اور وہ ﴿ صُمٌّ﴾ ” بہرے“ یعنی حق سننے سے بہرے ہیں ﴿ وَبُكْمٌ﴾ ” اور گونگے“ یعنی حق بولنے سے گونگے ہیں، پس باطل کے سوا کچھ نہیں بولتے۔ ﴿ فِي الظُّلُمَاتِ﴾ ” اندھیروں میں“ یعنی جہالت، کفر، ظلم، عناد اور نافرمانی کی تاریکیوں میں ڈوبے ہوئے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا ان کو گمراہ کردینا ہے، کیونکہ ﴿ مَن يَشَإِ اللَّـهُ يُضْلِلْـهُ وَمَن يَشَأْ يَجْعَلْهُ عَلَىٰ صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ﴾ ” وہ جس کو چاہتا ہے، گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، اسے صراط مستقیم پر ڈال دیتا ہے۔“ کیونکہ وہی اکیلا اپنی حکمت اور فضل و کرم کے تقاضوں کے مطابق ہدایت دیتا یا گمراہ کرتا ہے۔