سورة الانعام - آیت 31

قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ ۖ حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً قَالُوا يَا حَسْرَتَنَا عَلَىٰ مَا فَرَّطْنَا فِيهَا وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَىٰ ظُهُورِهِمْ ۚ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

خسارہ میں پڑگئے وہ جنہون نے اللہ کی ملاقات کو جھوٹ جانا ، یہاں تک کہ جب اچانک وہ گھڑی ان پر آئے گی ، کہیں گے افسوس ہم نے دنیا میں قصور کیا اور وہ اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے ، سنتا ہے وہ بوجھ برا ہے جو اٹھاتے ہیں (ف ١) ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جس کسی نے بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ ملاقات کو جھٹلایا، وہ خائب و خاسر ہوا اور ہر قسم کی بھلائی سے محروم کردیا گیا۔ پس یہ تکذیب محرمات کے انکار کی جسارت اور ہلاکت میں ڈالنے والے اعمال کے اکتساب کی جرأت کی موجب ہوتی ہے ﴿حَتَّىٰ إِذَا جَاءَتْهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً﴾ ”یہاں تک کہ جب آپہنچے گی ان پر قیامت اچانک“ اور وہ اس وقت بدترین اور قبیح ترین حال میں ہوں گے تب وہ انتہائی ندامت کا اظہار کریں گے ﴿قَالُوا يَا حَسْرَتَنَا عَلَىٰ مَا فَرَّطْنَا فِيهَا﴾” کہیں گے، ہائے افسوس ! کیسی کوتاہی ہم نے کی اس میں“ مگر حسرت اور ندامت کے اظہار کا وقت جا چکا ہوگا ﴿وَهُمْ يَحْمِلُونَ أَوْزَارَهُمْ عَلَىٰ ظُهُورِهِمْ ۚ أَلَا سَاءَ مَا يَزِرُونَ﴾ ” اور وہ اٹھائے ہوئے ہوں گے اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں پر، سن لو ! کہ برا ہے وہ بوجھ جس کو وہ اٹھائیں گے۔‘‘ کیونکہ ان کا بوجھ ایسا بوجھ ہوگا جو ان کے لئے سخت بھاری ہوگا اور وہ اس سے گلو خلاصی پر قادر نہ ہوں گے۔ وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے اور اللہ جبار کی ابدی ناراضی کے مستحق ہوں گے۔