الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمَاتِ وَالنُّورَ ۖ ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ
سب تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین اور تاریکی اور روشنی کو پیدا کیا (ف ١) ۔ پھر یہ کافر اپنے رب کا شریک ٹھہراتے ہیں ۔
یہ صفات کمال اور نعوت عظمت و جلال کے ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ کی عمومی حمد و ثنا اور ان صفات کے ذریعے سے اس کی خصوصی حمد و ثناء ہے، چنانچہ اس نے اس امر پر اپنی حمد و ثناء بیان کی ہے کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق فرمایا۔ جو اس کی قدرت کاملہ، وسیع علم و رحمت، حکمت عامہ اور خلق و تدبیر میں اس کی انفرادیت پر دلالت کرتی ہے نیز اس چیز پر دلالت کرتی ہے کہ اس نے تاریکیوں اور روشنی کو پیدا کیا اور اس میں حسی اندھیرے اور اجالے بھی شامل ہیں جیسے رات، دن، سورج اور چاند وغیرہ اور معنوی اندھیرے اجالے بھی، مثلاً جہالت، شک، شرک، معصیت اور غفلت کے اندھیرے اور علم، ایمان، یقین اور اطاعت کے اجالے۔ یہ تمام امور قطعی طور پر دلالت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی عبادت اور اخلاص کا مستحق ہے مگر اس روشن دلیل اور واضح برہان کے باوجود﴿ثُمَّ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ يَعْدِلُونَ﴾ ” پھر وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا، اپنے رب کے ساتھ اوروں کو برابر کئے دیتے ہیں“ غیروں کو اللہ کے برابر قرار دیتے ہیں۔ وہ انہیں عبادت اور تعظیم میں اللہ تعالیٰ کے مساوی قرار دیتے ہیں اگرچہ وہ کمالات میں ان کو اللہ تعالیٰ کا ہمسر نہیں سمجھتے اور وہ تسلیم کرتے ہیں کہ یہ ہستیاں ہر لحاظ سے محتاج، فقیر اور ناقص ہیں۔