يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
مومنو ! ستھری چیزیں جو خدا نے تمہارے لئے حلال کی ہیں ‘ حرام نہ ٹھہراؤ اور حد سے نہ بڑھو ، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ۔ (ف ٢)
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ﴾” اے ایمان والو ! جن پاکیزہ چیزوں کو اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے، تم انہیں حرام مت کرو“ یعنی اللہ تعالیٰ نے ماکولات و مشروبات میں جو چیزیں حلال ٹھہرا رکھی ہیں، انہیں حرام نہ ٹھہراؤ۔ کیونکہ یہ تو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں ہیں جو اس نے تمہیں عطا کی ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرو کیونکہ اس نے تمہارے لئے ان نعمتوں کو حلال ٹھہرایا اور اس کا شکر ادا کرو۔ کفران نعمت، عدم قبول اور ان کی تحریم کا اعتقاد رکھتے ہوئے ان نعمتوں کو نہ ٹھکراؤ ورنہ تم کفران نعمت اور اللہ تعالیٰ پر افتراپردازی کے ساتھ حلال کو حرام اور ناپاک قرار دینے کے مرتکب بھی ٹھہر و گے۔۔۔ اور یہ حد سے تجاوز ہے اور اللہ تعالیٰ نے حد سے بڑھنے سے منع فرمایا ہے ﴿وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّـهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ ﴾ ” اور حد سے نہ بڑھو، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں فرماتا‘‘ بلکہ ان سے ناراض ہوتا ہے اور اس پر ان کو سزا دے گا۔