لَقَدْ كَفَرَ الَّذِينَ قَالُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۖ وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ ۖ إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ ۖ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ
بےشک وہ کافر ہوگئے جو کہتے ہیں کہ اللہ جو ہے وہ مسیح بن مریم علیہا السلام ہی ہے (ف ١) اور مسیح (علیہ السلام) نے کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا خدا اس پر جنت حرام کریگا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا ۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نصاریٰ کے کفر کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ان کے اس قول کو نقل فرماتا ہے ﴿ إِنَّ اللَّـهَ هُوَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ﴾ ”بے شک اللہ، وہی مسیح ابن مریم ہے“ اس شبہہ کی وجہ سے کہ ان کو ان کی ماں نے بغیر باپ کے جنم دیا اور وہ تخلیق میں عادت الٰہی کے خلاف متولد ہوئے۔۔۔ دراں حالیکہ عیسیٰ علیہ السلام نے خود ان کے اس دعوے کی تکذیب کرتے ہوئے فرمایا : ﴿يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّـهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ﴾ ” اے نبی اسرائیل ! اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے“ مسیح نے اپنے لئے کامل عبودیت اور اپنے رب کے لئے کامل ربوبیت کا اثبات کیا ہے جو تمام مخلوق کو شامل ہے۔﴿إِنَّهُ مَن يُشْرِكْ بِاللَّـهِ﴾ ” جو کوئی مخلوق میں سے کسی کو بھی (خواہ وہ عیسیٰ علیہ السلام ہوں یا کوئی اور) اللہ کا شریک ٹھہراتا ہے۔“ ﴿فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ﴾” تحقیق اللہ نے اس پر جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے“ کیونکہ اس نے مخلوق کو خالق کے برابر ٹھہرا دیا اور اس چیز کو جس کے لئے اللہ تعالیٰ نے اسے تخلیق فرمایا۔ یعنی خالص اللہ تعالیٰ کی عبادت۔۔۔ اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے پھیر کر غیر اللہ کی طرف کردیا۔۔۔ اس لئے وہ اس بات کا مستحق ہے کہ ہمیشہ جہنم میں رہے ﴿وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنصَارٍ﴾” اور ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوگا“ جو انہیں اللہ کے عذاب سے بچا سکیں یا ان سے اس مصیبت کو دور کرسکیں جو ان پر نازل ہوئی ہے