قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لَسْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ
تو کہہ اے اہل کتاب ! تم کچھ (بھی) راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم توریت ، اور انجیل پر اور جو تمہارے رب سے تمہاری طرف نازل ہوا ، اس پر قائم نہ ہوجاؤ ، اور اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو کچھ تیرے رب سے تیری طرف اترا ہے ‘ یہ تو ان میں سے بہتوں کے درمیان شرارت اور کفر ہی بڑھائے گا ۔ سو تو کافر قوم پر افسوس نہ کر (ف ٢)
یعنی اہل کتاب کی گمراہی کی منادی اور ان کے باطل کا اعلان کرتے ہوئے کہہ دیجیے ! ﴿سْتُمْ عَلَىٰ شَيْءٍ﴾ ” تم کسی چیز پر نہیں ہو“ یعنی تم کسی بھی دینی اصول پر قائم نہیں ہو۔ تم قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے ہو نہ تم نے اپنے نبی اور اپنی کتاب کی تصدیق کی ہے، تم نے حق کو تھاما ہے نہ کسی اصول پر تمہارا اعتماد ہے ﴿حَتَّىٰ تُقِيمُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنجِيلَ﴾” جب تک تم تورات اور انجیل کو قائم نہ رکھو گے۔“ یعنی جب تک کہ تم تورات اور انجیل پر ایمان لا کر ان کو قائم نہ کرو، ان کی اتباع نہ کرو اور جن امور کی طرف یہ دعوت دیتی ہیں ان میں سے ہر چیز کو مضبوطی سے تھام نہ لو اور جب تک کہ تم اس چیز کو قائم نہ کرو ﴿وَمَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ ۗ﴾ ” جو تم پر تمہارے رب کی طرف سے اتاری گئی ہے“ جس نے تمہاری تربیت کی اور تمہیں نعمتوں سے نوازا۔ تم پر اس کی سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ تمہاری طرف کتابیں نازل فرمائیں۔ پس تم پر فرض ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے رہو، اس کے احکام کا التزام کرو اور اللہ تعالیٰ کی امانت اور اس کے عہد کی جو ذمہ داری تم پر ڈالی گئی ہے اسے پورا کرو۔ ﴿وَلَيَزِيدَنَّ كَثِيرًا مِّنْهُم مَّا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ طُغْيَانًا وَكُفْرًا ۖ فَلَا تَأْسَ عَلَى الْقَوْمِ الْكَافِرِينَ﴾” اور جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل ہوا ہے، اس سے ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ ہوگا اس لئے آپ کافروں کے گروہ پر متاسف نہ ہوں۔ “