يَا أَيُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ مَا أُنزِلَ إِلَيْكَ مِن رَّبِّكَ ۖ وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ ۚ وَاللَّهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ ۗ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْكَافِرِينَ
اے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جو تیرے رب سے تجھ پر نازل ہوا ، ان تک پہنچا دے ، اگر تو یہ نہ کرے تو تونے اس کا پیغام نہ پہنچایا اور خدا تجھے آدمیوں سے بچا لے گا بیشک خدا کافر قوم کو ہدایت نہیں (ف ١) کرتا ۔
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم ہے اور یہ سب سے بڑا اور جلیل ترین حکم ہے اور وہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو کچھ نازل فرمایا ہے اسے اس کے بندوں تک پہنچایا جائے۔۔۔ اس میں وہ تمام امور شامل ہیں جو امت نے آپ سے حاصل کئے، مثلاً عقائد، اعمال، اقوال، احکام شرعیہ اور مطالب الٰہیہ وغیرہ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اللہ تعالیٰ کے احکام کو پوری طرح پہنچا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دعوت دی، ان کو برے انجام سے ڈرایا، ان کو ایمان لانے پر اچھے انجام کی خوشخبری سنائی، ان کے لئے آسانیاں پیدا کیں، ان پڑھ جاہلوں کو علم سکھایا حتی کہ وہ علمائے ربانی بن گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قول و فعل، اپنے مراسلات اور ایلچیوں کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ کے دین کو پہنچا دیا۔ کوئی ایسی بھلائی نہیں جس کی طرف آپ نے امت کی راہنمائی نہ کی ہو اور کوئی ایسی برائی نہیں جس سے آپ نے امت کو ڈرایا نہ ہو۔ آپ کی اس تبلیغ کی گواہی افاضل امت یعنی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم نے دی اور ان کے بعد ائمہ دین اور مسلمانوں نے دی۔ ﴿وَإِن لَّمْ تَفْعَلْ﴾ ” اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا۔“ یعنی جو چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رب کی طرف سے آپ پر اتاری گئی ہے اگر آپ نے اسے لوگوں تک نہ پہنچایا ﴿فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهُ﴾ ” تو نہیں پہنچایا آپ نے اس کا پیغام“ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی فرمانبرداری نہیں کی ﴿وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ﴾” اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا“ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت اور لوگوں سے آپ کی حفاظت کا وعدہ ہے۔ آپ کے لئے مناسب یہی ہے کہ آپ تعلیم و تبلیغ پر توجہ مرکوز رکھیں، مخلوق کا خوف آپ کو اس مقصد سے نہ ہٹا دے۔ کیونکہ مخلوق کی پیشانیاں اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں، اس نے آپ کی حفاظت کا ذمہ لے رکھا ہے اور آپ کی ذمہ داری پہنچا دینا ہے جو کوئی ہدایت حاصل کرتا ہے تو وہ اپنے لئے ہے۔ رہے کفار جن کا خواہشات نفس کی پیروی کے سوا کوئی مقصد نہیں تو ان کے کفر کے سبب سے اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت دے گا، نہ انہیں بھلائی کی توفیق عطا کرے گا۔