قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمَا ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
جن کو خوف تھا ان میں سے دو شخصوں نے جن پر خدا نے فضل کیا تھا ، کہا کہ تم یکبارگی ان پر حملہ کر کے (یرجو) کے دروازہ سے گھس جاؤ ، پھر جب تم دروازہ میں گھسو گے تو تم ہی غالب رہو گے اور اگر مومن ہو تو خدا پر بھروسہ رکھو (ف ٣) ۔
﴿قَالَ رَجُلَانِ مِنَ الَّذِينَ يَخَافُونَ ﴾ ” دو آدمیوں نے کہا، جو ڈرنے والوں میں سے تھے“ یعنی جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے تھے انہوں نے اپنی قوم کا دل بڑھاتے ہوئے ان کو دشمن کے خلاف جنگ کرنے اور ان کے علاقوں میں اترنے پر آمادہ کرنے کے لئے کہا ﴿أَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمَا﴾ ” جن پر اللہ نے انعام کیا تھا“ جنہیں اللہ تعالیٰ نے توفیق اور اس قسم کے مواقع پر کلمہ حق کہنے کی جرأت سے نوازا تھا اور انہیں صبر و یقین کی نعمت عطا کی تھی۔ ﴿ادْخُلُوا عَلَيْهِمُ الْبَابَ فَإِذَا دَخَلْتُمُوهُ فَإِنَّكُمْ غَالِبُونَ ﴾ ” تم دروازے میں داخل ہوجاؤ، جب تم اس میں داخل ہوجاؤ گے تو تم غالب ہو گے“ یعنی تمہارے اور تمہاری فتح کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں، سوائے اس کے کہ تم ان پر حملے کا پختہ عزم کرلو اور شہر کے دروازے میں گھس جاؤ، پس جب تم اس میں گھس جاؤ گے تو وہ ہزیمت اٹھا کر بھاگ جائیں گے، پھر ان کو اس تیاری کا حکم دیا جو سب سے بڑی تیاری ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿وَعَلَى اللَّـهِ فَتَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴾ ” اور اللہ ہی پر تم بھروسہ کرو، اگر تم مومن ہو“ کیونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ پر توکل میں، خصوصاً ایسے مواقع پر، معاملے میں آسانی اور دشمنوں پر فتح حاصل ہوتی ہے اور یہ آیت کریمہ توکل کے وجوب پر دلالت کرتی ہے، نیز یہ کہ توکل بندہ مومن کے ایمان کی مقدار کے مطابق ہوتا ہے۔