سورة المآئدہ - آیت 19

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ قَدْ جَاءَكُمْ رَسُولُنَا يُبَيِّنُ لَكُمْ عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ أَن تَقُولُوا مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اے اہل کتاب : ہمارا رسول (محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم) بیان کو تمہاری طرف اس وقت آیا ہے جبکہ رسول آنے موقوف ہوگئے تھے ، تاکہ تم (یہ) نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا نہیں آیا پس تمہارے پاس خوشی اور ڈر سنانے والا آگیا اور اللہ ہر شے پر قادر ہے ۔ (ف ١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب کو کتاب عطا کر کے ان پر احسان فرمایا اور اس سبب سے انہیں دعوت دی کہ وہ اس کے رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں کہ اس نے ان کی طرف رسول بھیجا ﴿عَلَىٰ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ ﴾” رسولوں کے مبعوث ہونے کا سلسلہ منقطع رہنے کے بعد“ اور ان کی شدید احتیاج کی بنا پر یہ چیز اس بات کی داعی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا جائے اور ان کے سامنے تمام مطالب الہیہ اور احکام شرعیہ بیان کئے جائیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس طرح ان پر حجت پوری کردی تاکہ وہ یہ نہ کہیں ﴿مَا جَاءَنَا مِن بَشِيرٍ وَلَا نَذِيرٍ ۖ ﴾ ” کہ ہمارے پاس کوئی خوش خبری دینے والا آیا نہ کوئی ڈرانے والا“ ﴿فَقَدْ جَاءَكُم بَشِيرٌ وَنَذِيرٌ ﴾ ” پس تحقیق تمہارے پاس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آگیا“ جو دنیوی اور اخروی ثواب کی خوشخبری دیتا ہے اور ان اعمال سے آگاہ کرتا ہے جو اس ثواب کے حصول کے موجب ہیں نیز ان اعمال کو بجا لانے والوں کی صفات بیان کرتا ہے اور دنیوی اور اخروی عذاب اور ان اعمال سے ڈراتا ہے جو اس عذاب کا باعث بنتے ہیں اور ان اعمال کا ارتکاب کرنے والوں کی صفات سے آگاہ کرتا ہے۔ ﴿وَ اللّٰہ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ﴾ ” اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ تمام اشیاء نے اس کی قدرت کاملہ کے سامنے اطاعت سے سرتسلیم خم کر رکھا ہے کسی کو اس کی نافرمانی کی مجال نہیں۔ یہ اس کی قدرت کا ملہ ہے کہ اس نے رسول مبعوث فرمائے، کتابیں نازل کیں جو ان رسولوں کی اطاعت کرتا ہے، اسے ثواب عطا کرتا ہے اور جو ان کی نافرمانی کرتا ہے انہیں عذاب میں مبتلا کرتا ہے۔