يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا
لوگو ! تمہارے رب کے پاس سے تمہارے پاس حجت آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف واضح روشنی نازل کی ہے ۔ (ف ١)
اللہ تبارک و تعالیٰ تمام لوگوں پر احسان جتلاتا ہے کہ اس نے ان تک براہین قاطعہ اور واضح روشنی پہنچائی، ان پر حجت قائم کرتا ہے اور ان کے سامنے ہدایت کی راہ واضح کرتا ہے۔ چنانچہ : ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ ﴾ ” لوگو ! تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس دلیل آچکی ہے۔“ یعنی تمہارے پاس حق کی تائید میں قطعی دلائل آچکے ہیں جو حق کو واضح کرتے ہیں اور اس کی ضد کو بیان کرتے ہیں۔ یہ براہین، دلائل عقلیہ، دلائل نقلیہ، آیات افقی اور آیات نفسی پر مشتمل ہیں، فرمایا : ﴿سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ﴾ (حم السجدہ :41؍53) ” ہم عنقریب ان کو آفاق میں اور خود ان کی ذات میں نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ حق ان پر واضح ہوجائے گا۔ “ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ﴿مِّن رَّبِّكُمْ ﴾ ’ ’تمہارے رب کی طرف سے۔“ اس برہان و دلیل کی عظمت و شرف پر دلالت کرتا ہے کیونکہ یہ تمہارے رب کی طرف سے ہے جس نے تمہاری دینی اور دنیوی تربیت کی ہے۔ یہ اس کی تربیت ہی ہے جس پر اس کی حمد و ثنا بیان کی جائے اور اس کا شکر ادا کیا جائے کہ اس نے تمہیں دلائل عطا کئے تاکہ وہ صراط مستقیم کی طرف تمہاری راہنمائی کرے اور تمہیں نعمتوں سے بھری ہوئی جنتوں تک پہنچائے۔ ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا ﴾ ” اور اتارا ہم نے تمہاری طرف واضح نور“ وہ یہی قرآن عظیم ہے جو اولین و آخرین کے علوم، سچی خبروں، عدل و احسان اور بھلائی کے احکام اور ہر قسم کے ظلم اور شر سے ممانعت پر مشتمل ہے۔ لوگ اگر قرآن سے روشنی حاصل کر کے اپنی راہوں کو روشن نہیں کریں گے تو اندھیروں میں بھٹکتے رہیں گے۔ اگر انہوں نے قرآن سے بھلائی کو حاصل نہ کیا تو بہت بڑی بدبختی میں پڑے رہیں گے۔ تاہم قرآن عظیم پر ایمان لانے اور اس سے فائدہ اٹھانے کے اعتبار سے لوگ دو اقسام میں منقسم ہیں :