سورة النسآء - آیت 145

إِنَّ الْمُنَافِقِينَ فِي الدَّرْكِ الْأَسْفَلِ مِنَ النَّارِ وَلَن تَجِدَ لَهُمْ نَصِيرًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بےشک منافق آگ کے (سب سے) نیچے درجے میں رہیں گے اور تو ان کے ہرگز کوئی مددگار نہ پائے گا ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ منافقین کے انجام کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بیان فرماتا ہے کہ وہ جہنم کے سب سے نچلے درجے میں بد ترین عذاب میں مبتلا ہوں گے۔ وہ تمام کفار کے نیچے ہوں گے، کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ سے کفر کرنے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت میں کفار کے ساتھ شریک تھے مزید برآں وہ مکرو فریب اور اہل ایمان کے ساتھ مختلف اقسام کی عداوت رکھتے تھے اور یہ عداوت اس طرح رکھتے تھے کہ وہ محسوس نہیں ہوتی تھی بنا بریں ان پر اسلام کے احکام جاری ہوتے تھے اور اس بنیاد پر وہ اپنا استحقاق ظاہر کرتے تھے حالانکہ وہ اس کے مستحق نہ تھے۔ پس اس قسم کے مکرو فریب اور ہتھکنڈوں کی بنا پر سخت عذاب کے مستحق ہیں۔ کوئی ہستی ان کو اس عذاب سے بچا سکے گی نہ کوئی مددگار اس عاب کو ان سے دور کرسکے گا۔ یہ عذاب ہر منافق کے لئے عام ہے سوائے ان کے جن کو اللہ تعالیٰ گناہوں سے توبہ کی توفیق سے نواز دے