فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ
سو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہے وہ اسے دیکھ لے گا
﴿فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ خَیْرًا یَّرَہٗ وَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ﴾ ” پس جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہوگی ،وہ اسے دیکھ لے گا ۔“ یہ خیرو شر کے تمام اعمال کو شامل ہے ؛کیونکہ جب وہ ذرہ بھر وزن کو دیکھ سکے گا جو حقیر ترین چیز ہے ،اسے اس کی جزا بھی دی جائے گی تب وہ اعمال جو وزن میں اس سے زیادہ ہوں گے ان کا دکھا دینا تو زیادہ اولیٰ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا﴾(آل عمران:۳؍ ٣٠) ”جس دن ہر شخص اپنے بھلائی کے عمل اور برائی کے عمل کو موجود پائے گا اور تمنا کرے گا کہ کاش! برائیوں اور اس کے درمیان بہت دوری ہوتی۔“ ﴿وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِرًا ﴾( الکھف ۱۸؍۴۹) ” اور انہوں نے جو عمل کیے تھے ان کو موجود پائیں گے۔ “ ان آیات میں بھلائی کے فعل کی ترغیب ہے ،خواہ وہ بہت ہی تھوڑا ہو اور برائی کے فعل پر ترہیب ہے ، خواہ وہ بہت ہی معمولی ہو۔