سورة عبس - آیت 31

وَفَاكِهَةً وَأَبًّا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور میوے اور چارہ

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَّفَاکِہَۃً وَّاَبًّا﴾ اَلفَاکِہَۃ ان پھلوں کو کہا جاتا ہے جن کو انسان لذت حاصل کرنے کے لیے کھاتا ہے، مثلا : انجیر، انگور، آڑو اور انار وغیرہ۔ الاب” چارا“ جسے بہائم اور مویشی کھاتے ہیں ،اس لیے فرمایا : ﴿مَّتَاعًا لَّکُمْ وَلِاَنْعَامِکُمْ﴾ ” تمہارے اور تمہارے چوپاؤں کے لیے سامان زندگی ہے ۔“ جن کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کرکے تمہارے لیے مسخر کردیا۔ جو کوئی ان نعمتوں پر غور کرتا ہے تو یہ غوروفکر اس کے لیے اپنے رب کے شکر، اس کی طرف انابت میں جدوجہد کرنے کا، اس کی اطاعت کی طرف آنے اور اس کی اخبار کی تصدیق کرنے کاموجب بنتا ہے۔