وَيُطْعِمُونَ الطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا
اور باوجود احتیاج خدا کی محبت فقر اور یتیم قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں
﴿وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ﴾ یعنی وہ اس حال میں ہوتے ہیں کہ جس میں وہ خود مال اور طعام کو پسند کرتے ہیں مگر انہوں نے اللہ تعالیٰ کی محبت کو اپنے نفس کی محبت پر مقدم رکھا اور لوگوں میں سب سے زیادہ مستحق اور سب سے زیادہ حاجت مند کو کھانا کھلانے کی کوشش کرتے ہیں ﴿مِسْکِیْنًا وَّیَـتِـیْمًا وَّاَسِیْرًا﴾ ” مسکینوں، یتیموں اور قیدیوں کو۔“ ان کے کھانا کھلانے اور خرچ کرنے میں صرف اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود ہوتی ہے۔ وہ اپنی زبان حال سے کہتے ہیں: ﴿اِنَّمَا نُـطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللّٰہِ لَا نُرِیْدُ مِنْکُمْ جَزَاءً وَّلَا شُکُوْرًا﴾” ہم تو تمہیں صرف اللہ کی رضا کے لیے کھلاتے ہیں ،ہم تم سے کسی بدلے کے خواست گار ہیں نہ شکرگزاری کے۔“ یعنی کوئی مالی جزا چاہتے ہیں نہ قولی ثنا۔