سورة المدثر - آیت 24
فَقَالَ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ يُؤْثَرُ
ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
پھر بولا اور کچھ نہیں یہ صرف جلود ہے جو نقل ہونا چلا آتا ہے
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
اور کہا: ﴿ اِنْ ہٰذَآ اِلَّا سِحْرٌ یُّؤْثَرُ اِنْ ہٰذَآ اِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ﴾ یعنی یہ اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں بلکہ انسان کا کلام ہے، نیز یہ کسی نیک انسان کا کلام نہیں بلکہ انسانوں میں سے اشرار، فجار، جھوٹے جادوگروں کا کلام ہے۔ ہلاکت ہو اس کے لیے ، راہ صواب سے کتنا دور، خسارے اور نقصان کا کتنا مستحق ہے ! یہ بات ذہنوں میں کیسے گھومتی ہے یاکسی انسان کا ضمیر یہ کیسے تصور کرسکتا ہے کہ سب سے اعلیٰ اور عظیم ترین کلام رب کریم ، صاحب مجد وعظمت کا کلام، ناقص اور محتاج مخلوق کے کلام سے مشابہت رکھتا ہے؟ یا یہ عناد پسند جھوٹا شخص، اللہ تعالیٰ کے کلام کو اس وصف سے موصوف کرنے کی کیوں کر جرات کرتا ہے؟