سورة المزمل - آیت 6

إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

بے شک رات کا اٹھنا نفس کو سخت مجلنے والا اور قول کو زیادہ درست کرنے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے رات کے قیام کے حکم کی حکمت بیان کی ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿اِنَّ نَاشِئَۃَ الَّیْلِ﴾ یعنی رات کو سو کر اٹھنے کے بعد نماز پڑھنا ﴿ہِیَ اَشَدُّ وَطْـاً وَّاَقْوَمُ قِیْلًا﴾ نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کارگر اور قرآن کے مقصد کے حصول کے زیادہ قریب ہے۔ قلب ولسان اس سے مطابقت رکھتے ہیں، اس وقت مشاغل کم ہوتے ہیں اور جو کچھ وہ پڑھتا ہے اس کا فہم حاصل ہوتا ہے اور اس کا معاملہ درست ہوجاتا ہے ۔ یہ دن کے اوقات کے برعکس ہے کیونکہ دن کے اوقات میں یہ مقاصد حاصل نہیں ہوسکتے۔