وَأَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا الْهُدَىٰ آمَنَّا بِهِ ۖ فَمَن يُؤْمِن بِرَبِّهِ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَلَا رَهَقًا
اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت کی بات سنی تو ہم اس پر ایمان لائے ۔ سو جو کوئی اپنے رب پر ایمان لائے گا وہ نہ کسی نقصان سے ڈرے گا اور نہ کسی ستم (زبردستی) سے
﴿وَّاَنَّا لَمَّا سَمِعْنَا الْہُدٰٓی﴾ ” اور جب ہم نے ہدایت ﴿(کی کتاب) سنی “ اور وہ قرآن کریم ہے جو صراط مستقیم کی طرف رہنمائی کرتا ہے ، ہم نے اس کی رشد وہدایت کو پہچان لیا اور اس نے ہمارے دلوں پر اثر کیا ﴿اٰ مَنَّا بِهِ ﴾ ” تو ہم اس پر ایمان لے آئے“ پھر انہوں نے اس بات کا ذکر کیا جو مومن کو ترغیب دیتی ہے ،چنانچہ انہوں نے کہا : ﴿فَمَنْ یُّؤْمِنْ بِرَبِّہٖ فَلَا یَخَافُ بَخْسًا وَّلَا رَہَقًا﴾ یعنی جو کوئی اپنے رب پر سچا ایمان لے آیا ، اسے کسی نقصان سے واسطہ پڑے گا نہ کوئی تکلیف لاحق ہوگی اور جب وہ شر سے محفوظ ہوگیا تو اسے بھلائی حاصل ہوگئی ۔ پس ایمان ایک ایسا سبب ہے جو ہر قسم کی بھلائی کی طرف دعوت دیتا ہے اور ہرقسم کے شر کی نفی کرتا ہے۔