أُولَٰئِكَ فِي جَنَّاتٍ مُّكْرَمُونَ
وہی لوگ عزت سے باغوں میں ہوں گے
﴿ أُولَـٰئِكَ﴾ یعنی جو لوگ ان صفات سے موصوف ہیں وہ ﴿فِي جَنَّاتٍ مُّكْرَمُونَ﴾ ”جنتوں میں عزت والے ہوں گے۔“ یعنی اللہ تعالیٰ ان کو اکرام وتکریم اور ہمیشہ رہنے والی نعمتوں سے نوازے گا جن کی ان کے نفس خواہش کریں گے اور ان کی آنکھیں لذت حاصل کریں گی اور وہ ان نعمتوں میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہل سعادت وخیر کو اوصاف کاملہ، اخلاق فاضلہ سے موصوف کیا ہے، یعنی عبادت بدنیہ، مثلا نماز اور اس پر مداومت، اعمال قلبیہ، مثلا: خشیت الٰہی جو ہر بھلائی کو دعوت دیتی ہے، عبادت مالیہ، عقائد نافعہ، اخلاق فاضلہ، اللہ تعالیٰ سے معاملہ، اللہ تعالیٰ کی مخلوق سے بہترین معاملہ، یعنی ان کے ساتھ انصاف کرنا، ان کے حقوق اور ان کی امانتوں کی حفاظت کرنا، ایسے افعال سے جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہیں، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرکے عفت کامل اختیار کرنا۔