لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ
تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے
﴿لَأَخَذْنَا مِنْهُ بِالْيَمِينِ ثُمَّ لَقَطَعْنَا مِنْهُ الْوَتِينَ﴾” تو ہم اسے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے اور رگ گردن کاٹ دیتے۔“(وَتِین) وہ رگ ہے جو دل کے قریب ہوتی ہے اگر وہ کٹ جائے تو انسان ہلاک ہوجاتا ہے ۔ اگر یہ فرض کر بھی لیاجائے۔۔۔ حاشا وکلا۔۔۔ کہ آپ نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑا ہے تو اللہ تعالیٰ آپ کو فورا سزا دیتا اور آپ کو اس طرح پکڑتا جس طرح ایک غالب اور قدرت رکھنے والی ہستی پکڑتی ہے کیونکہ وہ حکمت والا اور ہر چیز پر قادر ہے۔ اس کی حکمت تقاضا کرتی ہے کہ وہ اپنے بارے میں جھوٹ گھڑنے والے کو مہلت نہ دے جو یہ سمجھتا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے خون اور اموال اس کےلیے کہ مباح ٹھہرا دیے ہیں جو اس کی مخالفت کریں ،نجات صرف اسی کے لیے اور اس کے پیروکاروں کے لیے ہے اور جو کوئی اس کی مخالفت کرتا ہے اس کے لیے ہلاکت ہے۔ پس جب اللہ تعالیٰ نے معجزات کے ذریعے سے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد فرمائی اور جو کچھ لے کر وہ مبعوث ہوا اس کی صداقت پر واضح نشانیوں کے ساتھ دلائل براہین دیے، اس کے دشمنوں کے خلاف اسے فتح ونصرت سے نوازا گیا اور ان کی پیشانیاں اس کے قبضے میں دے دیں تو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کی رسالت پر سب سے بڑی گواہی ہے۔