سورة البقرة - آیت 46

الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُم مُّلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جنہیں یہ خیال ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور ان کو اسی کی طرف لوٹنا ہے ۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنابریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا :﴿ۙالَّذِیْنَ یَظُنُّوْنَ﴾ یعنی جو یقین کرتے ہیں﴿ اَنَّھُمْ مُّلٰقُوْا رَبِّہِمْ﴾ کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کریں گے اور وہ ان کو ان کے اعمال کی جزا دے گا۔﴿ وَاَنَّھُمْ اِلَیْہِ رٰجِعُوْنَ﴾ اور یہ کہ وہ اسی کی طرف لوٹیں گے“ اس یقین نے ان کے لئے عبادات کو آسان کردیا ہے۔ یہی یقین مصائب میں ان کے لئے تسلی کا موجب ہوتا ہے، تکالیف کو ان سے دور کرتا ہے اور برے کاموں سے انہیں روکتا ہے۔ پس یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے بلند بالا خانوں میں ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ہیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات پر ایمان نہیں رکھتا اس کے لئے نماز اور دیگر عبادات سب سے زیادہ شاق گزرنے والی چیزیں ہیں۔