سورة الحاقة - آیت 1

لْحَاقَّةُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ضرور ہونے والی

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ الْحَاقَّةُ ﴾ یہ قیامت کے ناموں میں سے ہے، کیونکہ یہ ثابت اور واجب ہے اور مخلوق پر نازل ہوگی، اس میں تمام امور کے حقائق اور سینوں کے بھید ظاہر ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان“ ﴿ الْحَاقَّةُ مَا الْحَاقَّةُ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الْحَاقَّةُ ﴾ کے تکرار کے ذریعے سے اس کی عظمت شان اور تفخیم بیان فرمائی ہے۔ اس کی شان بہت عظیم ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے اس کے احوال کے نمونے کا ذکر فرمایا جو دنیا میں موجود ہے جس کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔ یہ وہ سخت عقوبتیں ہیں جو اللہ تعالیٰ نے سرکش قوموں پر نازل فرمائیں، چنانچہ فرمایا : ﴿ كَذَّبَتْ ثَمُودُ ﴾ثمود ایک مشہور قبیلہ ہے جو حجر کے علاقے میں آباد تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف اپنے رسول حضرت صالح علیہ السلام کو مبعوث کیا جو ان کو شرک سے روکتے تھے اور ان کو توحید کا حکم دیتے تھے، پس انہوں نے حضرت صالح کی دعوت کو ٹھکرا دیا ، ان کو جھٹلایا اور قیامت کے روز کو جھٹلایا جس کے بارے میں حضرت صالح علیہ السلام نے خبر دی تھی اور وہ یہی کھڑکھڑانے والی ہے جو مخلوق کو اپنی ہولناکیوں سے ہلاک کرڈالے گی۔ اسی طرح عاد اولیٰ کو ہلاک کرڈالا جو حضرموت کے باشندے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف اپنے رسول ہود علیہ السلام کو بھیجا جو انہیں اکیلے اللہ تعالیٰ کی عبادت کی دعوت دیتے تھے تو انہوں نے حضرت ہود علیہ السلام کی تکذیب کی اور قیامت کے متعلق حضرت ہود علیہ السلام نے جو خبر دی تھی اس کا انکار کیا ۔پس اللہ تعالیٰ نے فوری عذاب کے ذریعے سے دونوں قوموں کو ہلاک کر ڈالا ﴿فَأَمَّا ثَمُودُ فَأُهْلِكُوا بِالطَّاغِيَةِ  ﴾ ” پس ثمود تو کڑک سے ہلاک کردیے گئے ۔“اور وہ ایک زبردست اور انتہائی کرخت چنگھاڑ تھی جس نے ان کے دلوں کو پارہ پارہ کردیا اور ان کی روحیں پرواز کرگئیں اور وہ مردہ پڑے رہ گئے کہ ان کی رہائش گاہوں اور ان کی لاشوں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا۔