يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكَ ۖ تَبْتَغِي مَرْضَاتَ أَزْوَاجِكَ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
اے نبی جو چیز اللہ نے تجھے حلال کردی ہے ۔ تو اسے کیوں حرام کرتا ہے ؟ تو اپنی عورتوں کی خوشنودی چاہتا ہے ؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر عتاب ہے ،(یہ عتاب اس وقت فرمایا ہے) جب آپ نے اپنے آپ پر اپنی لونڈی ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا یا شہد کو، ایک معروف واقعے کے مطابق، اپنی بعض ازواج مطہرات کی دل جوئی کے لیے حرام ٹھہرا لیا جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیات نازل فرمائیں :﴿یٰٓاَیُّہَا النَّبِیُّ﴾ اے وہ ہستی جس کو اللہ تعالیٰ نے نبوت، رسالت اور وحی کی نعمت سے سرفراز فرمایا !﴿ لِمَ تُحَرِّمُ مَآ اَحَلَّ اللّٰہُ لَکَ ﴾ آپ ان پاک چیزوں کو کیوں حرام ٹھہراتے ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے آپ کو اور آپ کی امت کو نوازا ہے؟﴿ تَبْتَغِي ﴾ ”آپ چاہتے ہیں۔“ اس تحریم کے ذریعے سے ﴿مَرْضَاتَ اَزْوَاجِکَ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾ ”اپنی بیویوں کی رضامندی اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔“