لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللَّهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا
چاہیے کہ صاحب ومیعت کے موافق خرچ کرے اور جس کو اس کی روزی نپی تلی ملتی ہے ۔ تو جتنا اللہ نے اس کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرے ۔ اللہ کسی کو اس سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا جتنا کہ اس نے اسے دیا ہے ۔ عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی کردے گا
پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے شوہر کی حیثیت کے مطابق نفقہ مقرر فرمایا ہے ،چنانچہ فرمایا :﴿لِیُنْفِقْ ذُوْ سَعَۃٍ مِّنْ سَعَتِہٖ ﴾ ”وسعت والے کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیے۔“ یعنی دولت مند اپنی دولت کے مطابق خرچ کرے وہ اس طرح خرچ نہ کرے جس طرح فقرا خرچ کرتے ہیں ۔﴿ وَمَنْ قُدِرَ عَلَیْہِ رِزْقُہٗ﴾ ”اور جسے کا اس کارزق نپا تلا ملے۔ “یعنی جو تنگ دستی کا شکار ہو ﴿ فَلْیُنْفِقْ مِمَّآ اٰتٰیہُ اللّٰہُ ﴾ ”تو وہ اسی (رزق )میں سے خرچ کرے جو اللہ تعالیٰ نے اس کو عطا کیا ہے۔“ ﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا مَآ اٰتٰیہَا ﴾ ”اللہ کسی پر اتنی ہی ذمے داری ڈالتا ہے جتنا اس نے اسے دیا۔“ اور یہ چیز اللہ تعالیٰ کی حکمت اور رحمت سے مناسبت رکھتی ہے کہ اس نے ہر ایک کو اس کے حسب حال مکلف کیا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کو صرف اتنا ہی مکلف کرتا ہے جتنا اس کو رزق عطا کیا ہے ،اللہ تعالیٰ کسی جان کو نفقے وغیرہ کے ضمن میں اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔ ﴿سَیَجْعَلُ اللّٰہُ بَعْدَ عُسْرٍ یُّسْرًا﴾ یہ تنگ دست لوگوں کے لیے بشارت ہے کہ عنقریب اللہ تعالیٰ ان سے سختی کو دور کردے گا اور مشقت کو اٹھالے گا کیونکہ ﴿ فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرً﴾(الم نشرح:94؍6،5) ”بلا شبہ ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے ،بلاشبہ ہر تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔“