سورة التغابن - آیت 9

يَوْمَ يَجْمَعُكُمْ لِيَوْمِ الْجَمْعِ ۖ ذَٰلِكَ يَوْمُ التَّغَابُنِ ۗ وَمَن يُؤْمِن بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ۚ ذَٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن وہ تمہیں اکٹھا کرنے کے دن اکٹھا کریگا ۔ یہی ہار جیت کا دن ہوگا ۔ اور جو کوئی اللہ پر ایمان لائے گا اور اچھے کام کرے گا ۔ اس کے گناہ خدا اس سے دور کریگا ۔ اور اسے باغوں میں داخل کریگا ۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں ہمیشہ رہیں گے ۔ یہی بڑی مراد ملنی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اکٹھا ہونے کے دن کو یاد کرو جس دن اللہ تعالیٰ اولین وآخرین کو اکٹھا کرکے ایک بہت ہولناک مقام پر کھڑا کرے گا، پھر وہ ان کو ان کے اعمال کے بارے میں آگاہ کرے گا جو وہ کرتے رہے تھے ،اس وقت خلائق کے درمیان امتیاز اور فرق ظاہر ہوگا ،کچھ لوگ اعلیٰ علیین کے درجے پر فائز ہو کر عالی شان بالاخانوں اور بلند وبالا منازل میں ہوں گے ،جو تمام اقسام کی لذا ت وشہوات پر مشتمل ہوں گی۔ کچھ لوگوں کو اسفل سافلین کے مقام پر گرا دیا جائے گا جو غم وہموم اور سخت حزن و عذاب کا مقام ہوگا ۔یہ ان اعمال کا نتیجہ ہے جو انہوں نے آگے بھیجے تھے اور انہوں نے اپنی زندگی کے دوران میں ان کو پیش کیا تھا ۔بنابریں فرمایا :﴿ذٰلِکَ یَوْمُ التَّغَابُنِ ﴾ ”یہ نقصان اٹھانے کا دن ہے۔“ یعنی اس دن خلائق کے درمیان نقصان اور تفاوت ظاہر ہوگا ۔اس دن اہل ایمان فاسقوں کو نقصان دیں گے اور مجرم جان لیں گے کہ ان کے پلے تو کچھ بھی نہیں وہ تو محض خسارے میں ہیں۔ گویا کہ پوچھا گیا ہے کہ فلاح اور بدبختی ،نعمتیں اور عذاب کس چیز سے حاصل ہوتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس کے اسباب کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا :﴿وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰہِ﴾ جو کوئی اللہ تعالیٰ پر کامل ایمان رکھتا ہے ،ایسا ایمان جو ان تمام امور کو شامل ہو جن پر ایمان لانے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے ﴿وَیَعْمَلْ صَالِحًا﴾ ”اور وہ نیک اعمال کرتا ہے“۔ یعنی فرائض ونوافل، حقوق اللہ اور حقوق العباد کو ادا کرتا ہے۔ ﴿یُدْخِلْہُ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ﴾ ”اللہ سے جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔“ ان جنتوں میں ہر وہ چیز ہوگی جس کی نفس خواہش کریں گے ،جس سے آنکھٰں لذت حاصل کریں گی، جس کو ارواح پسند کریں گی، جس کی دل آرزو کریں گے اور وہ ہر مرغوب کیا انتہا ہوگی۔ ﴿ خٰلِدِیْنَ فِیْہَآ اَبَدًا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ﴾ ”ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔“