سورة الحشر - آیت 1

سَبَّحَ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۖ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جوکچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے ۔ اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک وتعالی نے اس خبر کے ساتھ اس سورۃ مبارکہ کا افتتاح کیا ہے کہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اپنے رب کی حمد وثنا کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کررہی ہے اور اس وصف سے اس کو منزہ قرار دے رہی ہے جو اس کے جلال کے لائق نہیں اور وہ اس کی عبادت کررہی ہے اور اس کی عظمت کے سامنے سرنگوں ہے کیونکہ وہ غلبے والا ہے اور ہر چیز پر غالب ہے۔ کوئی چیز اس سے بچ سکتی ہے نہ کوئی ہستی اس کی نافرمانی کرسکتی ہے ۔وہ اپنی تخلیق اور امر میں حکمت رکھنے والا ہے ،وہ کوئی چیز عبث پیدا کرتا ہے نہ کوئی ایسا امر مشروع کرتا ہے جس میں کوئی مصلحت نہ ہو اور نہ کوئی ایسا فعل سرانجام دیتا ہے جو اس کی حکمت کے تقاضے کے مطابق نہ ہو۔ یہ اس کی حکمت ہے کہ جب اہل کتاب میں سے بنو نضیر نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدعہدی کی تو اس نے ان کے مقابلے میں اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مدد کی۔ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو ان کے گھروں اور وطن سے نکال دیا، جن وہ محبت کرتے تھے ،ان کا اپنے گھروں اور وطن سے نکالا جانا اولین جلا وطنی ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں خیبر کی طرف مقدر ٹھہرائی۔ یہ آیت کریمہ دلالت کرتی ہے کہ اس جلاوطنی کے علاوہ بھی ان کو جلاوطنی کا سامنا کرنا پڑے گا اور یہ وہ جلاوطنی ہے جو خیبر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں واقع ہوئی ،پھر حضرت عمررضی اللہ عنہ نے (اپنے عہد خلافت میں) بقیہ تمام یہودیوں کو خیبر سے نکال دیا۔