سورة الحديد - آیت 21

سَابِقُوا إِلَىٰ مَغْفِرَةٍ مِّن رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا كَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أُعِدَّتْ لِلَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيمِ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اپنے رب کی معانی اور جنت کی طرف دوڑو ۔ اس جنت کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کی برابر ہے ۔ ان کے لئے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں ۔ یہ اللہ کا فضل ہے ۔ جسے چاہے دے اور اللہ کا فضل بڑا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا کَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْاَرْضِ اُعِدَّتْ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ﴾ ’’اور جنت جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے، جو ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان میں دین کے تمام اصول و فروع داخل ہیں۔ ﴿ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَاءُ﴾ یعنی ہم نے تمہارے سامنے جو کچھ بیان کیا ہے اور جنت تک پہنچانے والے طریقوں اور جہنم میں گرانے والے جن راستوں کی نشاندہی کی ہے، وہ سب اللہ کا فضل ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کا اجر عظیم اور ثواب جمیل، اس کا اپنے بندوں پر سب سے بڑا احسان اور فضل و کرم ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾ ’’اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘ جس کی ثنا کوئی شمار نہیں کرسکتا بلکہ وہ اسی طرح ہے جس طرح اس نے خود اپنی ثنا بیان کی۔ اس کے بندوں میں سے جو کوئی اس کی ثنا بیان کرتا ہے وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔