سورة الحديد - آیت 11

مَّن ذَا الَّذِي يُقْرِضُ اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا فَيُضَاعِفَهُ لَهُ وَلَهُ أَجْرٌ كَرِيمٌ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کون ایسا ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے ۔ پھر وہ اس قرض کو اس کے لئے دونا کردے ۔ اور اس کے لئے عزت کا اجر (ف 2) ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے راستے میں مال خرچ کرنے کی ترغیب دی ہے کیونکہ جہاد کا تمام تر دارومدار انفاق فی سبیل اللہ اور جہاد کی تیاری میں مال خرچ کرنے پر ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا﴾ ’’کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے۔‘‘ اس سے مراد پاک اور طیب مال ہے جسے خالص اللہ تعالیٰ کے لیے ،اس کی رضا کے مطابق ،حلال اور طیب مال میں سے نہایت خوش دلی کے ساتھ خرچ کیا جائے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے کہ اس نے اس انفاق کو ’’قرض ‘‘ کے نام سے موسوم کیا ہے، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ مال اسی کا مال اور یہ بندے اسی کے بندے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس مال کو کئی گنا کردینے کا وعدہ کیا ہے وہ فضل و کرم کا مالک اور بہت زیادہ دادو دہش والا ہے۔اس انفاق کے کئی گنا ہونے کا محل و مقام روز قیامت ہے، اس روز ہر انسان پر اپنا فقر و احتیاج واضح ہوجائے گا، اس روز وہ قلیل ترین جزائے حسن کا بھی محتاج ہوگا، اس لیے فرمایا: