سورة النجم - آیت 35

أَعِندَهُ عِلْمُ الْغَيْبِ فَهُوَ يَرَىٰ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے سو وہ دیکھتا (ف 1) ہے ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿اَعِنْدَہٗ عِلْمُ الْغَیْبِ فَہُوَ یَرٰی﴾ ’’کیا اس کے پاس علم غیب ہے کہ وہ دیکھ رہا ہے غیب کو‘‘ اور اس کے بارے میں خبر دیتا ہے؟ یا وہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑتا ہے یا وہ دونوں باتوں کو جمع کرنے کی جسارت کرتا ہے، یعنی برائی اور طہارت نفس کے دعوے کو۔ اور فی الواقع ایسا ہی ہے کیونکہ اسے علم ہے کہ اس کے پاس غیب کا کچھ بھی علم نہیں اور اگر یہ فرض کرلیاجائے کہ اسے غیب دانی کا دعویٰ ہے تو علم غیب کے متعلق قطعی اور یقینی خبریں جو نبی معصوم کی طرف سے دی گئی ہی اس کے قول کے تناقض پر دلالت کرتی ہیں اور یہ اس کے قول کے بطلان کی دلیل ہے۔