سورة ق - آیت 30

يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ تو بھر چکی ؟ اور وہ کہے گی کہ کچھ (ف 1) اور بھی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے بندوں کو ڈراتے ہوئے فرماتا ہے : ﴿يَوْمَ نَقُولُ لِجَهَنَّمَ هَلِ امْتَلَأْتِ﴾ ” اس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے، کیا تو بھر گئی ہے؟“ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد، جہنم میں ڈالے گئے لوگوں کی کثرت کی وجہ سے ہوگا ﴿وَتَقُولُ هَلْ مِن مَّزِيدٍ﴾ ” وہ کہے گی کچھ اور بھی ہے؟“ یعنی جہنم اپنے رب کی خاطر ناراضی اور کفار پر غیظ و غضب کی وجہ سے اپنے اندر مجرموں کے اضافے کا مطالبہ کرتی رہے گی، جبکہ اللہ تعالیٰ نے جہنم کو بھرنے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ جیسا کہ فرمایا : ﴿لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ﴾ (السجدۃ: 32؍13) ” میں جہنم کو جنات اور انسانوں سے ضرور بھروں گا۔“ حتیٰ کہ اللہ رب العزت اپنا قدم کریم، جو تشبیہ سے پاک ہے، جہنم میں رکھ دے گا۔جہنم کی لپٹیں ایک دوسرے کی طرف سمٹ جائیں گے، جہنم پکار اٹھے گی، بس کافی ہے، میں بھر چکی ہوں۔