سورة الفتح - آیت 5

لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ۚ وَكَانَ ذَٰلِكَ عِندَ اللَّهِ فَوْزًا عَظِيمًا

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تاکہ وہ ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کی نیچے نہریں بہتی ہیں ۔ ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ ان کی بدیاں ان سے دور کرے اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی مراد ملنی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ﴾ ” تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کی بہشتوں میں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، داخل کرے، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور تاکہ ان سے ان کے گناہوں کو دور کردے۔“ یہ سب سے بڑی چیز ہے جو اہل ایمان کو حاصل ہوتی ہے یعنی دخول جنت کے ذریعے سے انہیں اپنا مطلوب و مقصود حاصل ہوتا ہے اور گناہوں کو مٹا دینے کے ذریعے سے وہ چیز زائل ہوتی ہے جس کا انہیں خوف تھا۔ ﴿وَكَانَ ذٰلِكَ ﴾ یہ مذکورہ جزا جو مومنوں کو عطا ہوگی ﴿عِندَ اللّٰـهِ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ ” اللہ کے ہاں بڑی کامیابی ہے۔“ یہ ہے وہ فعل جو اللہ تعالیٰ اس فتح مبین میں اہل ایمان کے بارے میں سر انجام دے گا۔