سورة آل عمران - آیت 166

وَمَا أَصَابَكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعَانِ فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيَعْلَمَ الْمُؤْمِنِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور دو فوجوں کے مقابلہ کے دن جو مصیبت تم پر آئی ‘ خدا کے حکم سے آئی تھی اور اس لئے کہ خدا ایمان داروں کو ظاہر کرے ۔ (ف ١)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ دونوں لشکروں یعنی مسلمانوں کے لشکر اور کفار کے لشکر میں مڈ بھیڑ ہونے کے روز، احد میں، ان کو ہزیمت اور قتل کی جو مصیبت پہنچی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی قضا و قدر سے پہنچی۔ جس کو کوئی روکنے والا نہیں، لہٰذا اس مصیبت کا واقع ہونا ایک لابدی امر تھا اور جب امر قدری نافذ ہوجائے تب اس کے سامنے سر تسلیم خم کئے بغیر کوئی چارہ نہیں اور یہ حقیقت تسلیم کرنی پڑتی ہے کہ اس نے اس امر کو عظیم حکمتوں اور بہت بڑے فوائد کے لیے مقدر کیا ہے۔ تاکہ جب مسلمانوں کو جنگ کا حکم دیا جائے تو اس امر قدری کے ذریعے سے مومن اور منافق کے مابین فرق واضح ہوجائے۔