سورة محمد - آیت 1

الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

جو لوگ کافر ہوئے اور انہوں نے اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا اللہ نے ان کے اعمال اکارت کردیئے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یہ آیات کریمہ اہل ایمان کے ثواب، نافرمانوں کے عذاب، اس کے سبب اور مخلوق کو اس سے عبرت حاصل کرنے کے ذکر پر مشتمل ہیں، چنانچہ فرمایا : ﴿ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ ﴾ یہ رؤسائے کفر اور ائمہ ضلالت ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ اور اس کی آیات کا انکار کیا ہے اور اللہ تعالیٰ کے راستے یعنی انبیاء و رسل اور ان کی دعوت سے اپنے آپ کو اور دوسروں کو روک رکھا ہے۔ ﴿ أَضَلَّ أَعْمَالَهُمْ ﴾ یہی لوگ ہیں جن کے اعمال کو اللہ تعالیٰ نے باطل کردیا اور اس سبب سے ان کو بدبختی میں مبتلا کردیا۔ یہ ان کے اعمال کو شامل ہے جو یہ لوگ اس لئے کرتے تھے تاکہ حق اور اولیاء اللہ کے خلاف سازشیں کریں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے فریب اور سازشوں کو ان کے سینوں ہی میں دبا دیا اور وہ اپنے مقصد کو نہ پاسکے اور ان کے وہ اعمال جن پر وہ ثواب کی امید رکھتے تھے، اللہ تعالیٰ ان کو اکارت کردے گا۔ اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے باطل کی پیروی کی اور اس سے مراد ہر وہ غایت مطلوب ہے، جس سے اللہ تعالیٰ کی رضا مقصود نہ ہو، مثلاً: بتوں اور خود ساختہ معبودوں کی عبادت۔ چونکہ باطل کی مدد کے لئے کیے گئے تمام اعمال باطل ہوتے ہیں اس لئے ان کے لئے کیے گئے، تمام اعمال اکارت ہیں۔