يَا قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللَّهِ وَآمِنُوا بِهِ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ
اے ہماری قوم اللہ کی طرف بلانے والے کی بات مانو اور اس پر ایمان لاؤ۔ کہ تمہارے گناہ بخشے اور دکھ دینے والے عذاب سے تمہیں بچاوے
جب وہ قرآن کی مدح و توصیف اور اس کا مقام و مرتبہ بیان کرچکے تو انہوں نے اپنی قوم کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دی، انہوں نے کہا ﴿قَوْمَنَا أَجِيبُوا دَاعِيَ اللّٰـهِ ﴾ ” اے ہماری قوم ! اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی بات قبول کرو۔“ یعنی جو صرف اپنے رب کی طرف دعوت دیتا ہے وہ اپنی کسی غرض اور کسی لالچ کے لئے تمہیں دعوت نہیں دیتا وہ تو تمہیں صرف تمہارے رب کی طرف بلاتا ہے تاکہ تمہارا رب تمہیں ثواب عطا کرے اور تم سے ہر برائی اور شر کو دور کردے، اس لئے انہوں نے کہا : ﴿ يَغْفِرْ لَكُم مِّن ذُنُوبِكُمْ وَيُجِرْكُم مِّنْ عَذَابٍ أَلِيمٍ ﴾ ” اللہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ میں رکھے گا۔“ جب اس نے انہیں دردناک عذاب سے نجات دے دی تو اس کے بعد نعمتوں کے سوا اور کچھ بھی نہیں اور یہ اس شخص کے لئے جزا ہے جو اللہ تعالیٰ کے داعی کے دعوت پر لبیک کہتا ہے۔