سورة الأحقاف - آیت 10

قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ وَكَفَرْتُم بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ ۖ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

تو کہہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) اللہ کے یہاں سے ہوا اور تم نے اس کو نہ مانا اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ ایک ایسی کتاب (یعنی توراۃ) کی گواہی بھی دے چکا پھر وہ یقین بھی لے آیا اور تم نے تکبر کیا (تو اس صورت میں کیا تم ظالم نہ ہوگئے ؟ ) بےشک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللّٰـهِ وَكَفَرْتُم بِهِ وَشَهِدَ شَاهِدٌ مِّن بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَىٰ مِثْلِهِ فَآمَنَ وَاسْتَكْبَرْتُمْ ﴾ یعنی مجھے بتاؤ اگر یہ قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہو اور اہل کتاب میں سے ان توفیق یافتہ لوگوں نے بھی اس کی صحت کی شہادت دی ہو، جن کے پاس حق ہے اور وہ پہنچانتے ہیں کہ یہ بھی حق ہے، پس وہ اس پر ایمان لے آئے اور ہدایت یافتہ ہوئے، تو انبیائے کرام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خبر اور ان کے متبعین کی خبر میں مطابقت ہوگئی۔ اے جاہل اور کم عقل لوگو ! تم نے تکبر سے کام لیا۔ کیا یہ (تمہارا رویہ) سب سے بڑے ظلم اور شدید ترین کفر کے سوا کچھ اور ہے؟ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ ﴾ ” بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ اور یہ ظلم ہے کہ حق قبول کرنے پر قدرت رکھنے کے باوجود تکبر سے اسے ٹھکرا دیا جائے۔