سورة الزخرف - آیت 88

وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هَٰؤُلَاءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور رسول کے یوں کہنے کی قسم کہ اسے رب یہ وہ لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے ۔ (اس کی ضرور مدد ہوگی)

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ قَوْمٌ لَّا يُؤْمِنُونَ﴾ ” اور پیغمبر کا یہ کہنا کہ اے میرے رب! یقیناً یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے۔“ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿وَعِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ ﴾ ” اور اس کے پاس قیامت کا علم ہے۔“ پر معطوف ہے، یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آپ کی قوم کی طرف سے آپ کی تکذیب کے وقت، اپنے رب کے پاس شکوہ کرتے ہوئے نہایت حزن و غم اور اپنی قوم کے عدم ایمان پر نہایت حسرت کے ساتھ دعا کرنے پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا۔ اللہ تعالیٰ اس حال کا علم رکھتا ہے اور ان کو فوراً سزا دینے پر قادر ہے مگر وہ نہایت برد بار ہے وہ اپنے بندوں کو مہلت اور ڈھیل دیتا ہے۔