سورة الزخرف - آیت 45

وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جو رسول ہم نے تجھ سے پہلے بھیجے ہیں ۔ ان سے پوچھ کہ کیا رحمن (ف 1) کے سوا اور معبود مقرر کئے ہیں کہ پوجے جائیں ؟

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَاسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رُّسُلِنَا أَجَعَلْنَا مِن دُونِ الرَّحْمَـٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ ﴾ ” اور ہمارے ان نبیوں سے پوچھو ! جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا، کیا ہم نے سوائے رحمٰن کے اور معبود مقرر کئے تھے کہ ان کی عبادت کی جائے؟“ یہاں تک کہ وہ الٰہ مشرکین کے لئے ایک قسم کی حجت بن جاتے جس میں وہ انبیاء و مرسلین میں سے کسی کی اتباع کرتے۔ اگر آپ ان سے پوچھیں اور انبیاء و مرسلین کے احوال کی خبر دریافت کریں تو آپ ایک بھی ایسا رسول نہیں پائیں گے جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور ہستی کو معبود بنا لینے کی دعوت دیتا ہو، آپ دیکھیں گے اول سے لے کر آخر تک تمام انبیاء اللہ وحدہ لاشریک کی عبادت کی طرف دعوت دیتے ہیں، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِي كُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولًا أَنِ اعْبُدُوا اللّٰـهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوتَ ﴾ (النحل:16؍36) ” اور ہم نے ہر قوم میں ایک رسول مبعوث کیا جو انہیں دعوت دیتا تھا کہ تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔“ ہر رسول نے، جس کو اللہ تعالیٰ نے مبعوث فرمایا، اپنی قوم سے یہی کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ مشرکین کے پاس اپنے شرک پر کوئی دلیل نہیں، عقل صحیح کی رو سے نہ رسولوں کی تعلیمات میں سے نقل صحیح کی رو سے۔