سورة الزخرف - آیت 11

وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور جس نے آسمان سے اندازہ سے پانی اتارا پھر ہم نے اس سے مردہ شہر کو ابھارا ۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر اللہ تعالیٰ نے ان دلائل کا بھی ذکر کیا جو اس کی کامل نعمت و اقتدار پر دلالت کرتے ہیں، زمین کی اشیاء کو دلیل بنایا جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کیں، اس زمین کو بندوں کے لئے ٹھکانا بنایا جہاں وہ ہر اس چیز پر متمکن ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔ ﴿ وَالَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ ﴾ ” اور وہ ذات جس نے آسمان سے پانی اتارا اندازے کے ساتھ۔“ وہ اس پانی میں کمی بیشی نہیں کرتا، نیز پانی ضرورت کے مطابق ہوتا ہے، یہ پانی کم نہیں ہوتا کہ فائدہ مفقود ہوجائے اور نہ اتنا زیادہ ہوتا ہے جس سے انسانوں اور زمین کو نقصان پہنچے بلکہ اللہ تعالیٰ اس پانی کے ذریعے سے اپنے بندوں کی مدد کرتا ہے اور اس کے ذریعے سے زمین کو سختی سے بچاتا ہے، اس لئے فرمایا : ﴿ فَأَنشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَّيْتًا ﴾ یعنی ہم نے زمین کو اس کے بنجر ہوجانے کے بعد زندہ کیا۔ ﴿ كَذٰلِكَ تُخْرَجُونَ ﴾ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ نے پانی کے ذریعے سے بنجر اور مردہ زمین کو زندہ کیا اسی طرح جب تم اپنے برزخ کے مرحلے کو پورا کرلو گے، تو وہ تمہیں زندہ کرے گا اور تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔