مَّا يُقَالُ لَكَ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ
اے محمد تجھ سے وہی کہا جاتا ہے جو تجھ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا تھا ۔ بےشک تیرے رب کے ہاں مغفرت بھی اور دردناک عذاب بھی ہے
﴿ مَّا يُقَالُ لَكَ ﴾” نہیں کہا جاتا ہے آپ سے‘‘ رسول ! یہ اقوال جو آپ کی تکذیب کرنے والوں اور آپ سے عنادرکھنے والوں کی زبان سے صادر ہو رہے ہیں۔ ﴿ إِلَّا مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِن قَبْلِكَ ﴾’’مگر وہی جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہا گیا“ یعنی یہ اقوال ان اقوال کی جنس سے ہیں جو آپ سے پہلے رسولوں سے کہے گئے بلکہ بسا اوقات انھوں نے ایک جیسی بات کہی مثلا انبیاء و مرسلین کی تکذیب کرنے والی امتوں نے خالص اللہ اور اس اکیلے کی عبادت کی طرف دعوت پر تعجب کا اظہار کیا اور ہر ممکن طریقے سے اس دعوت کو رد کیا۔ وہ بھی کہتے تھے: ﴿ مَا أَنتُمْ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا ﴾(یٰس:36؍15)’’تم ہماری ہی طرح بشرہو۔‘‘ اسی طرح ان کا اپنے رسولوں سے معجزات کا مطالبہ کرنا جن کا دکھانا ان پر لازم نہ تھا اور اسی قسم کے دیگر الٖفاظ جو اہل تکذیب کی زبان سے صادر ہوئے۔ چونکہ کفر میں ان کے دل ایک دوسرے سے مشا بہت رکھتے ہیں اس لیے ان کے اقوال بھی ایک دوسرے سے مشابہ ہیں۔ تمام انبیاء و مرسلین نے کفار کی ایذارسانی اور ان کی تکذیب پر صبر کیا اس لیے آپ بھی صبر کیجئے جس طرح آپ سے قبل انبیاء ومر سلین نے صبرکیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے کفار کا توبہ اور اسباب مغفرت کی طرف آنے کی دعوت دی اور انھیں اپنی گمراہی پر جمے رہنے سے ڈرایا چنانچہ فرمایا :﴿ إِنَّ رَبَّكَ لَذُو مَغْفِرَةٍ﴾ ” بے شک آپ کا رب معاف کردینے والا بھی ہے“ یعنی تیرا رب عظیم مغفرت کا مالک ہے جو اس شخص کے ہر گناہ کو مٹا دیتا ہے جو توبہ کر کے گناہ سے رک جاتا ہے۔ ﴿ وَذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ ﴾ ”اور درد ناک سزا دینے والا بھی ہے۔“ اس شخص کے لئے درد ناک عذاب ہے جو تکبر کرتے ہوئے گناہ پر اصرار کرتا ہے۔