لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ
اس میں جھوٹ کا دخل نہیں ۔ نہ اس کے آگے سے اور نہ اس کے پیچھے سے اس کی اتاری ہوئی ہے جو حکمت والا قابل (ف 1) تعریف ہے
﴿ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ﴾اسی لیے فرمایا ” اس پر جھوٹ کا دخل آگے سے ہوسکتا ہے نہ پیچھے سے۔“ یعنی شیاطین جن وانس میں سے کوئی شیطان، چوری یا دخل اندازی یا کمی بیشی کے ارداے سے اس کے قریب نہیں آسکتا۔ یہ اپنی تنزیل میں محفوظ اور اس کے الفاظ ومعانی ہر تحریف سے مامون ومصئون ہیں۔ جس ہستی نے اسے نازل کیا ہے اس نے اس کی حفاظت کا ذمہ اٹھا یا ہے اور فرمایا :﴿إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ ﴾(الحجر:15؍9)’’بے شک ہم نے ” ذکر“ (یعنی قر آن) کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔‘‘ ﴿ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ ﴾یعنی اس ہستی کی طرف سے نازل کردہ ہے جو اپنے خلق و امر میں حکمت والی ہے جو ہر چیز کو اس کے مناسب حال مقام پر رکھتی ہے۔﴿ حَمِيدٍ ﴾’’قابل تعریف ہے‘‘جو اپنی صفات کمال، نعوت جلال اور اپنے عدل واحسان پر قابل تعریف ہے، بنابریں اس کی کتاب تمام تر حکمت، تحصیل مصالح و منافع اور دفع مفاسد کی تکمیل پر مشتمل ہے جن پر وہ ہستی قابل تعریف ہے۔