سورة فصلت - آیت 36

وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ ۖ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ

ترجمہ سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اور اگر شیطان کے چوک (ف 1) لگانے سے تجھ کو کبھی چوک لگے ، تو اللہ کی پناہ پکڑ بےشک وہی سنتا جانتا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے ذکر فرمایا کہ انسان کو اپنے دشمن انسان کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے یعنی اسے اس کی برائی کے مقابلے میں حسن سلوک سے پیش آنا چاہیے۔ اس کے بعد ذکر فرمایا کہ انسان شیطان کو جو اس کا دشمن ہے کیسے دور ہٹائے؟ اور وہ اس طرح کہ بندہ شیطان کےشرسے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرے،چنانچہ فرمایا : ﴿وَإِمَّا يَنزَغَنَّكَ مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ ﴾’’اگر تمہیں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہو۔‘‘ یعنی آپ کسی بھی وقت شیطان کی طرف سے کوئی اکساہٹ محسوس کریں یعنی شیطان کا وسوسہ اس کا شرکو آراستہ کرنا اور خیر کو بدنما بنا کر پیش کرنا یا اس کے کسی حکم کی اطاعت کا خدشہ محسوس کریں ﴿فَاسْتَعِذْ بِاللّٰـهِ﴾” تو اللہ کی پناہ مانگیے“ یعنی اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنی احتیاج کا اظہار کرتے ہوئے اس سے سوال کریں کہ وہ آپ کو پناہ دے اور آپ کو شیطان سے محفوظ رکھے۔﴿إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ﴾ کیونکہ وہ آپ کی بات اور عاجزانہ دعا کو سنتا ہے وہ آپ کے حال کو جانتا ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ اس کی حمایت وحفاظت کی ضرورت مند ہیں۔