وَذَٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ
اور تمہارے اسی گمان نے جو تم نے اپنے رب کی نسبت کیا تمہیں ہلاک کیا ہے سو تم زیاں نکاڑ میں (ف 2) ہوگئے
ان کا یہ گمان ان کی ہلاکت اور بدبختی کا سبب بنا، اس لئے فرمایا : ﴿وَذَٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ﴾ ” تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے رب کے متعلق کر رکھا تھا‘ یعنی تم نے اپنے رب کے بارے میں براگمان کیا جو اس کے جلال کے لائق نہ تھا۔ ﴿ أَرْدَاكُمْ﴾ ” وہی تمہیں لے ڈوبا۔“ یعنی اس نے تمہیں ہلاک کردیا۔ ﴿فَأَصْبَحْتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ﴾ ” لہٰذا تم خسارہ پانے والوں میں ہوگئے۔ تم نے اپنے اعمال کے سبب سے، جن کا موجب اپنے رب کے بارے میں تمہارا براگمان تھا، اپنے آپ کو، اپنے گھر والوں اور اپنے دین کو خسارے میں ڈالا۔ بنا بریں تم عذاب اور بدبختی کے مستحق ٹھہرے اور تمہارے لئے عذاب جہنم میں دائمی خلود واجب ہوا۔ یہ عذاب ایک گھڑی کے لئے بھی تم سے علیحدہ نہ ہوگا۔