وَاللَّهُ يَقْضِي بِالْحَقِّ ۖ وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ لَا يَقْضُونَ بِشَيْءٍ ۗ إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ
اور اللہ انصاف سے فیصلہ کرتا ہے اور جنہیں اس کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی فیصلہ نہیں کرتے بےشک اللہ تعالیٰ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
﴿وَاللَّـهُ يَقْضِي بِالْحَقِّ﴾ ”اور اللہ حق کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے“ کیونکہ اس کا قول حق ہے، اس کا حکم شرعی حق ہے اور اس کا حکم جزائی بھی حق ہے۔ اس کا علم محیط ہے، اس نے ہر چیز کو لکھ رکھا ہے اور اس کے پاس ہر چیز محفوظ ہے۔ وہ ظلم، نقص اور تمام عیوب سے پاک ہے۔ وہی ہے جو اپنی قضاء و قدر کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، جب وہ کوئی چیز چاہتا ہے تو وہ ہوجاتی ہے، جب نہیں چاہتا تو نہیں ہوتی۔ وہ دنیا میں اپنے مومن اور کافر بندوں کے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور فتح و نصرت کے ذریعے سے اپنے اولیا اور محبوب بندوں کی مدد کرتا ہے۔ ﴿وَالَّذِينَ يَدْعُونَ مِن دُونِهِ ﴾ ” اور جن کو یہ اس )اللہ( کے سوا پکارتے ہیں“ یہ ان تمام ہستیوں کو شامل ہے جن کی اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کی جاتی ہے۔ ﴿ لَا يَقْضُونَ بِشَيْءٍ ﴾ ” وہ کسی چیز کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔“ کیونکہ وہ عاجز اور بے بس ہیں ان میں بھلائی کا ارادہ معدوم اور وہ اس کے فعل کی استطاعت سے محروم ہیں۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ هُوَ السَّمِيعُ﴾ اللہ تعالیٰ ہی تمام آوازوں کو، اختلاف زبان اور اختلاف حاجات کے باوجود سنتا ہے۔ ﴿الْبَصِيرُ ﴾ ” وہ دیکھنے والا ہے۔“ جو کچھ تھا اور جو کچھ ہے، جو کچھ نظر آتا ہے اور جو کچھ نظر نہیں آتا، جسے بندے جانتے ہیں اور جسے بندے نہیں جانتے، سب اس کی نظر میں ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان دو آیات کریمہ کی ابتدا میں فرمایا تھا: ﴿وَأَنذِرْهُمْ يَوْمَ الْآزِفَةِ﴾ ” ان کو فریب آنے والے دن )قیامت(ڈرائیے۔“ پھر اس کے یہ اوصاف بیان فرمائے جو اس عظیم دن کے لئے تیاری کا تقاضا کرتے ہیں کیونکہ یہ ترغیب و ترہیب پر مشتمل ہیں۔